بابری مسجد کیس میں سی بی آئی کی اسپیشل کورٹ نے ہدایت دی ہے کہ بی جے پی
لیڈر لال کرشن اڈوانی، اوما بھارتی، ونے کٹیار سمیت دوسرے لیڈر جمعہ کو
عدالت میں حاضر ہوں۔ حالانکہ مانا جا رہا ہے کہ ملزم کورٹ میں خود کے حاضر
ہونے کی چھوٹ مانگ سکتے ہیں۔ امید ہے کہ 26 مئی کو عدالت ان لیڈروں پر
الزام طے کر سکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے 19 اپریل کو آرڈر دیا تھا کہ بی جے پی
کے سینئر لیڈر سمیت 1992 کیس میں شامل دوسرے لیڈروں پر مجرمانہ دفعات میں
کیس چلے گا۔ سپریم کورٹ نے کیس کو رائے بریلی سے لکھنؤ منتقل کر دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے معاملے کے ٹرائل کی سماعت ایک ماہ کے اندر شروع کرتے ہوئے
روز سماعت کرنے کو کہا تھا۔ عدالت عظمی نے خصوصی سی بی آئی کورٹ کو دو سال
میں فیصلہ دینے کے لئے کہا تھا۔ سپریم کورٹ نے بی جے
پی کے اہم رہنماؤں لال
کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی سمیت وی ایچ پی کے کئی رہنماؤں
پر مقدمے کی سماعت چلائے جانے کی درخواست منظور کر لی تھی اوربابری مسجد
انہدام کو ملک کے آئین کے سیکولر عناصر کو جھنجھوڑ دینے والا کہا تھا۔
سپریم کورٹ نے بابری مسجد انہدام کے وقت یوپی کے وزیر اعلی رہے کلیان سنگھ
کو فی الحال راجستھان کے گورنر کے عہدے پر ہونے کی وجہ سے مقدمے سے الگ
رکھا ہے۔ حالانکہ کورٹ نے تب کہا تھا کہ کلیان سنگھ کے گورنر کے عہدے سے
ہٹتے ہی ٹرائل کورٹ ان پر الزام طے کرے گا۔ اس معاملے میں ملزم گری راج
کشور اور اشوک سنگھل کی موت ہو چکی ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں الٰہ
آباد ہائی کورٹ کی طرف سے فروری 2001 کے فیصلے میں اڈوانی اور دیگر پر
الزام ہٹانے کے فیصلے کو ناقص مانا تھا۔